حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شیعہ علماء کونسل پاکستان کی جانب سے اسلام آباد میں سرکاری سرپرستی میں تکفیریوں کے اجتماع پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے،مرکزی دفتر شیعہ علماء کونسل پاکستان کے جاری بیان کے مطابق،کنونشن سنٹر اسلام آباد جیسے اہم مقام پر تکفیریوں کے گروہ کا اجتماع کرایا گیا۔ جس میں وفاقی وزیرعلی محمد خان،ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی شرکت کرائی گی۔تکفیریوں کا ایک سرغنہ بھی موجود تھا،جن سے تقریریں کروائی گئیں۔جس میں مسلکی قانون سازی اور دیگر اقدامات/اعلانات سے ایک مکتب کو دیوار سے لگانے کی باتیں ہوئیں۔اس اجتماع سے کیسا اور کون سا پیغام دیا گیا ؟؟؟
وفاقی وزیر علی محمد خان،ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی شرکت تو سمجھ میں آ رہی ہے لیکن یہ سمجھ میں نہیں آرہا کہ مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما وسابق وزیر اعظم، آئین و قانون کے منادی شاہد خاقان عباسی وہاں کیا ڈھونڈنے گئے تھے ؟
کیا تکفیری جنونیوں اور لشکروں کا اجتماع منعقد کرا کے ان سے بھی مذاکرات اور عام معافی کی راہ ہموار کی جا رہی ہے ؟